the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

⁠⁠⁠⁠⁠ادھورا انصاف

Fri 03 Jun 2016, 19:22:26

شکیل رشید

ایڈیٹرممبئی اردو نیوز ، گروپ ایڈیٹر بصیرت آن لائن

یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی قتل عام کے مقدمے سے ۳۶افراد بری کردئے گئے، حیرت کی بات یہ ہے کہ گجرات کی ایک خصوصی عدالت نے ملک کی تاریخ کے خوفناک ترین قتل عام کے ۲۴ ملزمین کو مجرم مان لیا۔ آج کے اس ’زعفرانی راج‘ میں زعفرانی ٹولے کے قصورواروں کو مجرم قرار دینا بھی بڑی ہمت اور جرأت کا کام ہے۔
گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی قتل عام کا مقدمہ اس ملک کے اُن مقدموں میں سے ایک ہے جو ’حالات اور واقعات‘ کے دھاروں کے خلاف لڑے گئے اور ان میں بڑی حد تک متاثرین اور مظلومین کی باتیں مانی گئیں اور اُن چہروں پر سے جو بڑے ہی پاک وصاف سمجھے جاتے ہیں، نقابیں اس طرح سے اُتریں کہ ان کے گھنائونے اور کالے خوب خوب چہرے اجاگر ہوگئے۔
گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی قتل عام میں اسپیشل کورٹ کا جو فیصلہ ا ٓیا ہے اس میں ۲۴ افراد کو جن میں بھاجپائی اور وی ایچ پی کے لیڈران اور رضاکاران شامل ہیں، مجرم مان لینے کا ایک مطلب یہ نکلتا ہے کہ عدلیہ نے یہ قبول کرلیا ہے کہ ۲۰۰۲کے مسلم کش فسادات میں سنگھ پریوار بھی شامل تھا او ربی جے پی بھی شامل تھی۔ یہ مان لینا اپنے آپ میں اس وقت کی گجرات کی بھاجپائی سرکار کے فسادیوں کے ساتھ ملوث ہونے کا پختہ ثبوت ہے۔
مرحوم احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری عزم اور استقلال کے ساتھ کیس لڑتی چلی آرہی ہیں۔ یہ کیس صرف ان کےشوہر، کانگریس کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کے قتل کا ہی نہیںان بے شمار ، بے گناہ افراد کے قتل کا بھی کیس ہے جو ۲۸ فروری ۲۰۰۲ کے روز گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی میں جعفری خاندان کے مکان میں پناہ لئے ہوئے تھے او رجنہیں یہ یقین تھا کہ ایک کانگریسی لیڈر کے مکان میں پناہ لینے سے ان کی زندگی بچ سکتی ہے۔ بے شمار عورتیں، بوڑھے، بچے اورجوان جنہیںایک ہزار سے زائد افراد کی فسادی بھیڑ نے بے رحمی کے ساتھ ذبح کردیا۔ احسان جعفری کی تو لاش تک نہیں مل سکی۔ بھیڑ نے انہیں ننگا کرکے سوسائٹی میں گھسیٹا پھر ان کی بوٹی بوٹی کی اور انہیں جلا دیا۔
 بلا شبہ ہندوستان کی تاریخ میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام ایک ’شرمناک باب‘ ہے ۔ ایک ایسا باب جس نے بی جے پی کے ظلم وجبر کو تو اُجاگر کیا ہی کانگریس کے مکروفریب کو بھی اُجاگرکیا اور یہ بھی ثابت کیا کہ اس ملک کی پولس بے حد متعصب ہے۔



وہ صرف اور صرف اپنے سیاسی آقائوں کے مفادات کی نگرانی کرتی اور ان کے اشارے پر ہی کام کرتی ہے، اسے نہ عوام سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ ہی وہ عوام کی محافظ ہے۔
گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی قتل عام کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں قائم کئے گئے ایک خصوصی تحقیقاتی دستے یعنی ’ایس آئی ٹی‘نے چھان بین کی تھی۔ اس بھی ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی ایک ملزم تھے۔ ایس آئی ٹی نے ذکیہ جعفری کے ذریعے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کو فسادیوں کو چھوٹ دینے بلکہ فسادیوں کو اُکسانے کے الزام کی بھی چھان بین کی تھی۔اور انہیں ’کلین چٹ‘  دے دی تھی جیسے کہ حال ہی میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو کلین چٹ دی ہے۔الزام یہ بھی ہے کہ جب گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی میں قتل عام کی تیاری ہورہی تھی تب پولس کی بھاری تعداد وہاں موجود تھی۔ احسان جعفری سمیت متعدد افراد نے اعلیٰ پولس افسران، سرکاری اہلکاران اور سیاسی لیڈران سے مداخلت کی التجا کی تھی لیکن سب کے سب ’بے حسی‘ کی تصویر بنے رہے کیوں کہ مودی نے انہیں اس پر مجبور کردیاتھا۔ گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی کا قتل عام ’مودی راج‘ میں ہوا تھا اور اس لئے وہ اس قتل عام کے الزا م سے نہیں بچ سکتے کیوں کہ ان کے راج میںان کی پولس نے مسلمانوں کو بچانے کی کوشش نہیں کی تھی۔
جو فیصلہ آیا ہے اسے ذکیہ جعفری نے ’ادھورا انصاف‘ قرار دیا ہے۔ مگر یہ ’ادھورا انصاف‘ بھی نہیں ہے کیو ںکہ مجرموں پر سے ’سازش ‘ کا ا لزام ہٹالیاگیا ہے۔ یہ قتل عام ہر حال میں سازش کا ہی نتیجہ تھا۔ گلبرگ ہائوسنگ سوسائٹی میں جو ہونے والا تھا وہ سب پر واضح تھ سب نے ’خاموش‘ رہکر ، آنکھیں پھیرکر، اور ’قتل عام کی چھوٹ دے کر‘ قتل عام کی سازش کو ا نجام تک پہنچایا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ ’مودی راج‘ کو ’ہندوئوں‘ کی حمایت حاصل ہوجائے وہ مستحکم ہوجائے اور نریندر مودی ملک کے سب سے طاقتور سیاست داں بن جائیں۔ عدلیہ کو ان تمام باتوں پر ازسر نو غور کرنا ہوگا، حالات اور واقعات کا پھر سے جائزہ لینا ہوگا اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا۔ عدالت اگر انصاف کرنا چاہتی ہے تو ذکیہ جعفری اور متاثرین سے مکمل انصاف کرے کہ مکمل انصاف ہی سے قانون کی بالا دستی قائم ہوسکتی ہےاور فسادیوں اور شرپسندوں کے حوصلے پست ہوسکتے ہیں اور ملک کی اقلیتوں کو اس احساس سے تقویث مل سکتی ہے کہ ’عدالتیں ان کے لئے موجود ہیں‘ ۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.